(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا جامع بن شداد ،، عن عبد الرحمن بن ابي علقمة ، قال: سمعت ابن مسعود ، يقول: اقبل النبي صلى الله عليه وسلم من الحديبية ليلا، فنزلنا دهاسا من الارض، فقال:" من يكلؤنا؟"، فقال بلال: انا، قال:" إذا تنام"، قال: لا، فنام حتى طلعت الشمس، فاستيقظ فلان وفلان، فيهم عمر، فقال: اهضبوا، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" افعلوا ما كنتم تفعلون"، فلما فعلوا، قال:" هكذا، فافعلوا لمن نام منكم او نسي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ ،، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ لَيْلًا، فَنَزَلْنَا دَهَاسًا مِنَ الْأَرْضِ، فَقَالَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا؟"، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، قَالَ:" إِذًا تَنَامَ"، قَالَ: لَا، فَنَامَ حَتَّى طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ، فِيهِمْ عُمَرُ، فَقَالَ: اهْضِبُوا، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" افْعَلُوا مَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ"، فَلَمَّا فَعَلُوا، قَالَ:" هَكَذَا، فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ مِنْكُمْ أَوْ نَسِيَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے رات کو واپس آ رہے تھے، ہم نے ایک نرم زمین پر پڑاؤ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہماری خبر گیری کون کرے گا؟ (فجر کے لئے کون جگائے گا؟)“ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم بھی سو گئے تو؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں سوؤں گا، اتفاق سے ان کی بھی آنکھ لگ گئی یہاں تک کہ سورج نکل آیا اور فلاں فلاں صاحب بیدار ہو گئے، ان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے، انہوں نے سب کو اٹھایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیدار ہو گئے اور فرمایا: ”اسی طرح کرو جیسے کرتے تھے“(نماز حسب معمول پڑھ لو)، جب لوگ ایسا کر چکے تو فرمایا کہ ”اگر تم میں سے کوئی شخص سو جائے یا بھول جائے تو ایسے ہی کیا کرو۔“