مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 3652
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابي ، عن ابي يعلى ، عن ربيع بن خثيم ، عن عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه خط خطا مربعا، وخط خطا وسط الخط المربع، وخطوطا إلى جنب الخط الذي وسط الخط المربع، وخط خارج من الخط المربع، قال:" هل تدرون ما هذا؟"، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" هذا الإنسان، الخط الاوسط، وهذه الخطوط التي إلى جنبه الاعراض تنهشه من كل مكان، إن اخطاه هذا، اصابه هذا، والخط المربع الاجل المحيط به، والخط الخارج الامل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي يَعْلَى ، عَنْ رَبِيْعِ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ خَطَّ خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ، وَخُطُوطًا إِلَى جَنْبِ الْخَطِّ الَّذِي وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ، وَخَطٌّ خَارِجٌ مِنَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ، قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا؟"، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" هَذَا الْإِنْسَانُ، الْخَطُّ الْأَوْسَطُ، وَهَذِهِ الْخُطُوطُ الَّتِي إِلَى جَنْبِهِ الْأَعْرَاضُ تَنْهَشُهُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ، إِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا، أَصَابَهُ هَذَا، وَالْخَطُّ الْمُرَبَّعُ الْأَجَلُ الْمُحِيطُ بِهِ، وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوکور خط کھینچا، اس کے درمیان ایک اور لکیر کھینچی اور اس درمیان والی لکیر کے دائیں بائیں کچھ اور لکیریں کھینچیں اور ایک لکیر اس چوکور خط کے باہر کھینچی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا: اس درمیان والی لکیر سے مراد انسان ہے، اس کے دائیں بائیں جو لکیریں ہیں، وہ بیماریاں ہیں جو انسان کو ڈستی رہتی ہیں، اگر یہ چوک جائے تو وہ نشانے پر لگ جاتی ہے اور چوکور خط سے مراد انسان کی موت ہے جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور بیرونی لکیر سے مراد امید ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6417


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.