حدثنا حجاج ، انبانا شعبة ، سمعت ابا جمرة الضبعي يحدث، عن جويرية بن قدامة ، قال: حججت، فاتيت المدينة العام الذي اصيب فيه عمر ، قال: فخطب، فقال:" إني رايت كان ديكا احمر نقرني نقرة او نقرتين" شعبة الشاك، قال: فما لبث إلا جمعة حتى طعن... فذكر مثله، إلا انه قال:" واوصيكم باهل ذمتكم، فإنهم ذمة نبيكم، قال شعبة: ثم سالته بعد ذلك، فقال في الاعراب: واوصيكم بالاعراب، فإنهم إخوانكم، وعدو عدوكم".حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ الضُّبَعِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بْنِ قُدَامَةَ ، قَالَ: حَجَجْتُ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ الْعَامَ الَّذِي أُصِيبَ فِيهِ عُمَرُ ، قَالَ: فَخَطَبَ، فَقَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا أَحْمَرَ نَقَرَنِي نَقْرَةً أَوْ نَقْرَتَيْنِ" شُعْبَةُ الشَّاكُّ، قَالَ: فَمَا لَبِثَ إِلَّا جُمُعَةً حَتَّى طُعِنَ... فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَأُوصِيكُمْ بِأَهْلِ ذِمَّتِكُمْ، فَإِنَّهُمْ ذِمَّةُ نَبِيِّكُمْ، قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ فِي الْأَعْرَابِ: وَأُوصِيكُمْ بِالْأَعْرَابِ، فَإِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ، وَعَدُوُّ عَدُوِّكُمْ".
جویریہ بن قدامہ کہتے ہیں کہ جس سال سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، مجھے اس سال حج کی سعادت نصیب ہوئی، میں مدینہ منورہ بھی حاضر ہوا، وہاں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک سرخ رنگ کا مرغا مجھے ایک یا دو مرتبہ ٹھونگ مارتا ہے، چنانچہ ابھی ایک جمعہ ہی گزر ا تھا کہ ان پر حملہ ہو گیا، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور یہ کہ میں تمہیں ذمیوں سے بھی حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ وہ تمہارے نبی کی ذمہ داری میں ہیں (ان سے معاہدہ کر رکھا ہے) اور دیہاتیوں کے حوالے سے فرمایا کہ میں تمہیں دیہاتیوں کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ تمہارے بھائی اور تمہارے دشمنوں کے دشمن ہیں۔