(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان بن سعيد ، عن عبد الرحمن بن عابس ، قال: سمعت ابن عباس ، وسئل: هل شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" نعم، ولولا قرابتي منه ما شهدته من الصغر، فصلى ركعتين، ثم خطب، ثم اتى العلم الذي عند دار كثير بن الصلت، فوعظ النساء، وذكرهن، وامرهن بالصدقة، فاهوين إلى آذانهن وحلوقهن فتصدقن به، قال: فدفعنه إلى بلال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَسُئِلَ: هَلْ شَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ، وَلَوْلَا قَرَابَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَوَعَظَ النِّسَاءَ، وَذَكَّرَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَأَهْوَيْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَتَصَدَّقْنَ بِهِ، قَالَ: فَدَفَعْنَهُ إِلَى بِلَالٍ".
عبدالرحمن بن عابس کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے موقع پر شریک ہوئے ہیں؟ فرمایا: ہاں! اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میرا تعلق نہ ہوتا تو اپنے بچپن کی وجہ سے میں اس موقع پر کبھی موجود نہ ہوتا، اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دار کثیر بن الصلت کے قریب دو رکعت نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، اور عورتوں کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ دینے کا حکم دیا، چنانچہ انہوں نے اپنے کانوں اور گلوں سے اپنے زیورات اتارے اور انہیں صدقہ کرنے کے لئے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔