(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: اخبرني محمد بن يوسف ، ان سليمان بن يسار اخبره، انه سمع ابن عباس ، وراى ابا هريرة يتوضا، فقال: اتدري مما اتوضا؟ قال: لا. قال: اتوضا من اثوار اقط اكلتها، قال ابن عباس: ما ابالي مما توضات،" اشهد لرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل كتف لحم، ثم قام إلى الصلاة وما توضا". قال: وسليمان حاضر ذلك منهما جميعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَرَأَى أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مِمَّا أَتَوَضَّأُ؟ قَالَ: لَا. قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أُبَالِي مِمَّا تَوَضَّأْتَ،" أَشْهَدُ لَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ لَحْمٍ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَمَا تَوَضَّأَ". قَالَ: وَسُلَيْمَانُ حَاضِرٌ ذَلِكَ مِنْهُمَا جَمِيعًا.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں کس بناء پر وضو کر رہا ہوں؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نفی میں جواب دیا، انہوں نے بتایا کہ میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھا لئے تھے، اب ان کی وجہ سے وضو کر رہا ہوں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ آپ جس بناء پر وضو کر رہے ہیں میں تو اس کی پرواہ نہیں کرتا، کیونکہ میں اس بات کا عینی شاہد ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے جس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور وضو نہیں فرمایا۔ راوی حدیث سلیمان بن یسار مذکورہ دونوں صحابہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔