(حديث قدسي) حدثنا روح ، حدثنا مالك . ح وحدثنا إسحاق ، اخبرني مالك . قال: ابو عبد الرحمن عبد الله بن احمد: وحدثنا مصعب الزبيري ، حدثني مالك ، عن زيد بن ابي انيسة ، ان عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب اخبره، عن مسلم بن يسار الجهني : ان عمر بن الخطاب سئل عن هذه الآية: وإذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذريتهم سورة الاعراف آية 172 الآية، فقال عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عنها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله خلق آدم، ثم مسح ظهره بيمينه، واستخرج منه ذرية، فقال: خلقت هؤلاء للجنة، وبعمل اهل الجنة يعملون، ثم مسح ظهره، فاستخرج منه ذرية، فقال: خلقت هؤلاء للنار، وبعمل اهل النار يعملون"، فقال رجل: يا رسول الله، ففيم العمل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل إذا خلق العبد للجنة، استعمله بعمل اهل الجنة، حتى يموت على عمل من اعمال اهل الجنة، فيدخله به الجنة، وإذا خلق العبد للنار استعمله بعمل اهل النار، حتى يموت على عمل من اعمال اهل النار، فيدخله به النار".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ . قَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: وحَدَّثَنَا مُصْعَبٌ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْجُهَنِيِّ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سُئِل عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ سورة الأعراف آية 172 الْآيَةَ، فَقَالَ عُمَرُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ بِيَمِينِهِ، وَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ: خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلْجَنَّةِ، وَبِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَعْمَلُونَ، ثُمَّ مَسَحَ ظَهْرَهُ، فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ ذُرِّيَّةً، فَقَالَ: خَلَقْتُ هَؤُلَاءِ لِلنَّارِ، وَبِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ يَعْمَلُونَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَفِيمَ الْعَمَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلْجَنَّةِ، اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُدْخِلَهُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَإِذَا خَلَقَ الْعَبْدَ لِلنَّارِ اسْتَعْمَلَهُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى يَمُوتَ عَلَى عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ، فَيُدْخِلَهُ بِهِ النَّارَ".
مسلم بن یسار الجہنی کہتے ہیں کہ کسی نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت کا مطلب پوچھا: «واذ اخذ ربك من بني آدم من ظهورهم ذرياتهم» تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس نوعیت کا سوال کسی کو پوچھتے ہوئے سنا تھا، اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب یہ ارشاد فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کی جب تخلیق فرمائی تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرا اور ان کی اولاد کو نکالا اور فرمایا کہ میں نے ان لوگوں کو جنت کے لئے اور اہل جنت کے اعمال کرنے کے لئے پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ ہاتھ پھیر کر ان کی کچھ اور اولاد کو نکالا اور فرمایا: میں نے ان لوگوں کو جہنم کے لئے اور اہل جہنم کے اعمال کرنے کے لئے پیدا کیا ہے، ایک آدمی نے یہ سن کر عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر عمل کا کیا فائدہ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جب کسی بندے کو جنت کے لئے پیدا کیا ہے تو اسے اہل جنت کے کاموں میں لگائے رکھے گا یہاں تک کہ وہ جنتیوں والے اعمال کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہو جائے اور اس کی برکت سے جنت میں داخل ہو جائے اور اگر کسی بندے کو جہنم کے لئے پیدا کیا ہے تو وہ اسے اہل جہنم کے کاموں میں لگائے رکھے گا، یہاں تک کہ جہنمیوں کے اعمال کرتا ہوا وہ دنیا سے رخصت ہو جائے گا اور ان کی نحوست سے جہنم میں داخل ہو جائے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، مسلم بن يسار لم يسمع من عمر، ثم إنه فى عداد المجهولين