حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني عبد الله بن ابي مليكة ... فذكر معنى حديث ايوب، إلا انه قال: فقال ابن عمر لعمرو بن عثمان، وهو مواجهه: الا تنهى عن البكاء، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ... فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَيُّوبَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَهُوَ مُوَاجِهُهُ: أَلَا تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے البتہ اس میں یہ بھی ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے عمرو بن عثمان سے جو ان کے سامنے ہی تھے فرمایا کہ آپ ان رونے والیوں کو رونے سے روکتے کیوں نہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔