(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، عن سالم بن عبد الله ، قال: كان عمر رجلا غيورا، فكان إذا خرج إلى الصلاة اتبعته عاتكة ابنة زيد، فكان يكره خروجها، ويكره منعها، وكان يحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا استاذنتكم نساؤكم إلى الصلاة، فلا تمنعوهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ رَجُلًا غَيُورًا، فَكَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّبَعَتْهُ عَاتِكَةُ ابْنَةُ زَيْدٍ، فَكَانَ يَكْرَهُ خُرُوجَهَا، وَيَكْرَهُ مَنْعَهَا، وَكَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَتْكُمْ نِسَاؤُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَا تَمْنَعُوهُنَّ".
سیدنا سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بڑے غیور طبع آدمی تھے، جب وہ نماز کے لئے نکلتے تو ان کے پیچھے پیچھے عاتکہ بنت زید بھی چلی جاتیں، انہیں ان کا نکلنا بھی پسند نہ تھا اور روکنا بھی پسند نہ تھا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ جب تمہاری عورتیں تم سے نماز کے لئے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں مت روکو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سالم بن عبدالله بن عمر لم يدرك جده، و فى الباب عن ابن عمر عند البخاري : 865، ومسلم: 442