حدثنا إسماعيل , حدثنا داود , وابن ابي عدي , عن داود , عن الشعبي , عن علقمة , قال: لقيت ابا الدرداء , قال ابن ابي عدي في حديثه: فقدمت الشام , فلقيت ابا الدرداء , قال: ممن انت؟ قلت: من اهل الكوفة , قال: هل تقرا علي قراءة ابن مسعود؟ قلت: نعم , قال: فاقرا: والليل إذا يغشى , قلت: " والليل إذا يغشى , والنهار إذا تجلى , والذكر والانثى" , قال: هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها , قال: احسبه قال: فضحك.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ , وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ دَاوُدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَلْقَمَةَ , قَالَ: لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ , قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ فِي حَدِيثِهِ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ , فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ , قَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ , قَالَ: هَلْ تَقْرَأُ عَلَيَّ قِرَاءَةَ ابْنِ مَسْعُودٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ: فَاقْرَأْ: وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى , قُلْتُ: " وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى , وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى , وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى" , قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا , قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: فَضَحِكَ.
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام پہنچا اور وہاں حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں، انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرأت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کی اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے، غالباً وہ اس پر ہنسے بھی تھے۔