حدثنا وكيع , حدثنا يونس بن ابي إسحاق , عن ابي السفر , قال: كسر رجل من قريش سن رجل من الانصار , فاستعدى عليه معاوية , فقال القرشي: إن هذا دق سني , قال معاوية: كلا , إنا سنرضيه , قال: فلما الح عليه الانصاري , قال معاوية: شانك بصاحبك , وابو الدرداء جالس , فقال ابو الدرداء : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " ما من مسلم يصاب بشيء في جسده , فيتصدق به , إلا رفعه الله به درجة , وحط عنه بها خطيئة" , قال: فقال الانصاري: اانت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم , سمعته اذناي , ووعاه قلبي , يعني: فعفا عنه .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ أَبِي السَّفَرِ , قَالَ: كَسَرَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ سِنَّ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ مُعَاوِيَةَ , فَقَالَ الْقُرَشِيُّ: إِنَّ هَذَا دَقَّ سِنِّي , قَالَ مُعَاوِيَةُ: كَلَّا , إِنَّا سَنُرْضِيهِ , قَالَ: فَلَمَّا أَلَحَّ عَلَيْهِ الْأَنْصَارِيُّ , قَالَ مُعَاوِيَةُ: شَأْنَكَ بِصَاحِبِكَ , وَأَبُو الدَّرْدَاءِ جَالِسٌ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصَابُ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ , فَيَتَصَدَّقُ بِهِ , إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً" , قَالَ: فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ , سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ , وَوَعَاهُ قَلْبِي , يَعْنِي: فَعَفَا عَنْهُ .
ابو سفر کہتے ہیں کہ قریش کے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کا دانت توڑ ڈالا اس نے حضرت معاویہ سے قصاص کی درخواست کی وہ قریشی کہنے لگا کہ اس نے میرا دانت توڑا تھا حضرت معاویہ نے فرمایا ہرگز نہیں ہم اسے راضی کریں گے جب اس انصار نے بڑے اصرار سے اپنی بات دہرائی تو حضرت معاویہ نے فرمایا تم اپنے ساتھی سے اپنا بدلہ لے لو، اس مجلس میں حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس مسلمان کو اس کے جسم میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور وہ اس پر صدقہ کی نیت کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرما دیتا ہے، اس انصار نے پوچھا کہ کیا آپ نے خود نبی سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میرے کانوں نے اس حدیث کو سنا ہے اور میرے دل نے اسے مخفوظ کیا ہے، چنانچہ اس نے اس قریشی کو معاف کردیا۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو السفر لم يسمع من أبى الدرداء