حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة , قال: اخبرنا هشام , وحبيب , عن محمد بن سيرين ، عن ام عطية , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " اخذ على النساء فيما اخذ ان لا ينحن" , فقالت امراة: يا رسول الله , إن امراة اسعدتني , افلا اسعدها؟ فقبضت يدها , وقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم يده , فلم يبايعها .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , وحَبِيبٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَخَذَ عَلَى النِّسَاءِ فِيمَا أَخَذَ أَنْ لَا يَنُحْنَ" , فَقَالَتْ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ امْرَأَةً أَسْعَدَتْنِي , أَفَلَا أُسْعِدُهَا؟ فَقَبَضَتْ يَدَهَا , وَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ , فَلَمْ يُبَايِعْهَا .
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: «عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا» تو اس میں نوحہ بھی شامل تھا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فلاں خاندان والوں کو مستثنیٰ کر دیجیے کیونکہ انہوں نے زمانہ جاہلیت میں نوحہ کرنے میں میری مدد کی تھی، لہٰذا میرے لئے ضروری ہے کہ میں بھی ان کی مدد کروں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور اس وقت ان سے بیعت نہیں لی۔