حدثنا يحيى بن سعيد , ويزيد بن هارون , قالا: انا هشام ، عن حفصة ، قالت: حدثتني ام عطية ، قالت: توفيت إحدى بنات النبي صلى الله عليه وسلم، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اغسلنها بسدر، واغسلنها وترا: ثلاثا او خمسا , او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك , واجعلن في الآخرة كافورا , او شيئا من كافور , فإذا فرغتن , فآذنني" , قالت: فلما فرغنا آذناه، فالقى إلينا حقوه، فقال:" اشعرنها إياه" ، قالت ام عطية: وضفرنا راس ابنة النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة قرون , والقينا خلفها قرنيها وناصيتها.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَا: أَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اغْسِلْنَهَا بِسِدْرٍ، وَاغْسِلْنَهَا وِتْرًا: ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا , أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا , أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ , فَإِذَا فَرَغْتُنَّ , فَآذِنَّنِي" , قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، فَقَالَ:" أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" ، قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ: وَضَفَرْنَا رَأْسَ ابْنَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ , وَأَلْقَيْنَا خَلْفَهَا قَرْنَيْهَا وَنَاصِيَتَهَا.
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”اسے بیری کے پانی سے تین یا اس سے زیادہ مرتبہ (طاق عدد میں) غسل دو اور سب سے آخر میں اس پر کافور لگا دینا اور جب ان چیزوں سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتا دینا“، چنانچہ ہم نے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک تہبند ہماری طرف پھینک کر فرمایا: ”اس کے جسم پر اسے سب سے پہلے لپیٹو“، ام عطیہ کہتی ہیں کہ ہم نے ان کے سر کے بالوں کی تیں چوٹیاں بنا لیں اور دونوں کناروں اور پیشانی کے بال پیچھے ڈال دئیے۔