حدثنا يعقوب ، قال: حدثني ابي ، عن الوليد بن كثير ، قال: حدثني عبد الله بن مسلم الطويل صاحب المصاحف، ان كلاب بن تليد اخا بني سعد بن ليث، انه بينا هو جالس مع سعيد بن المسيب، جاءه رسول نافع بن جبير بن مطعم بن عدي , يقول: إن ابن خالتك يقرا عليك السلام , ويقول: اخبرني كيف الحديث الذي كنت حدثتني عن اسماء بنت عميس؟ فقال سعيد بن المسيب اخبره، ان اسماء بنت عميس اخبرتني: انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " لا يصبر على لاواء المدينة وشدتها احد إلا كنت له شفيعا , او شهيدا , يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، قَال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّوِيلُ صَاحِبُ الْمَصَاحِفِ، أَنَّ كِلَابَ بْنَ تَلِيدٍ أَخَا بَنِي سَعْدِ بْنِ لَيْث، أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، جَاءَهُ رَسُولُ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمِ بْنِ عَدِيٍّ , يَقُول: إِنَّ ابْنَ خَالَتِكَ يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ , وَيَقُولُ: أَخْبِرْنِي كَيْفَ الْحَدِيثُ الَّذِي كُنْتَ حَدَّثْتَنِي عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ؟ فَقَال سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَخْبرِْهُ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ عُمَيْسٍ أَخْبَرَتْنِي: أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا , أَوْ شَهِيدًا , يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
کلاب بن تلید ”جن کا تعلق بنو سعد بن لیث سے تھا“، ایک مرتبہ حضرت سعید بن مسیب کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس نافع بن جبیر کا قاصد آ گیا اور کہنے لگا کہ آپ کا بھانجا آپ کو سلام کہتا ہے اور پوچھتا ہے کہ وہ حدیث کیسے تھی جو آپ نے مجھ سے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے حوالے سے ذکر کی تھی؟ سعید بن مسیب نے فرمایا کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی مدینہ منورہ کی تکلیفوں اور شدت پر صبر کرتا ہے، قیامت کے دن میں اس کی سفارش اور گواہی دوں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة كلاب بن تليد، وعبد الله بن مسلم