حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ام قيس بنت محصن اخت عكاشة بن محصن , قالت: دخلت بابن لي على رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ياكل الطعام، فبال، فدعا بماء فرشه، ودخلت بابن لي قد اعلقت عنه وقال مرة عليه من العذرة، فقال: " علام تدغرن اولادكن بهذا العلاق؟ عليكم بهذا القسط وقال مرة سفيان: العود الهندي فإن به سبعة اشفية، منها ذات الجنب، يسعط من العذرة، ويلد من ذات الجنب" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أُخْتِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ , قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ، فَبَالَ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّهُ، وَدَخَلْتُ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَنْهُ وَقَالَ مَرَّةً عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: " عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُسْطِ وَقَالَ مَرَّةً سُفْيَانُ: الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ بِهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ، يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ" .
حضرت ام قیس بنت محصن سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بچے کو لے کر حاضر ہوئی جس نے ابھی کھاناپینا شروع نہ کیا تھا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس جگہ پر چھڑک لیا، پھر جب میں اپنے بیٹے کو لے کر حاضر ہوئی تو میں نے اس کے گلے اٹھائے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس طرح گلے اٹھا کر اپنے بچوں کو گلا دبا کر تکلیف کیوں دیتی ہو؟ قسط ہندی استعمال کیا کرو کہ اس میں سات بیماریوں کی شفاء رکھی گئی ہے، جن میں سے ایک بیماری ذات الجنب بھی ہے، گلے ورم آلود ہونے کی صورت میں قسط ہندی کو ناک میں ٹپکایا جائے اور ذات الجنب کی صورت میں اسے منہ کے کنارے سے ٹپکایا جائے۔