حدثنا حجاج , وهاشم , قالا: حدثنا ليث ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الحسن مولى ام قيس بنت محصن، عن ام قيس , انها قالت: توفي ابني، فجزعت عليه، فقلت للذي يغسله: لا تغسل ابني بالماء البارد، فتقتله، فانطلق عكاشة بن محصن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بقولها، فتبسم، ثم قال: " ما قالت؟ طال عمرها" , قال: فلا اعلم امراة عمرت ما عمرت.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ , أَنَّها قَالَتْ: تُوُفِّيَ ابْنِي، فَجَزِعْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ لِلَّذِي يَغْسِلُهُ: لَا تَغْسِلْ ابْنِي بِالْمَاءِ الْبَارِدِ، فَتَقْتُلَهُ، فَانْطَلَقَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهَا، فَتَبَسَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " مَا قَالَتْ؟ طَالَ عُمْرُهَا" , قَالَ: فَلَا أَعْلَمُ امْرَأَةً عُمِّرَتْ مَا عُمِّرَتْ.
حضرت ام قیس سے مروی ہے کہ میرا ایک بیٹا فوت ہوگیا، جس کی وجہ سے میں بہت بےقرار تھی میں نے بیخبر ی کے عالم میں اسے غسل دینے والے سے کہہ دیا کہ میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دو ورنہ یہ مرجائے گا، حضرت عکاشہ (جوان کے بھائی تھے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کی بات سنائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا جس نے یہ جملہ کہا ہے اس کی عمر لمبی ہو، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ عمر رسیدہ عورت کوئی نہیں دیکھی۔