حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: حدثتني فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر ، ان امراة من الانصار، قالت: لرسول الله صلى الله عليه وسلم , إن لي بنية عريسا وإنه تمرق شعرها، فهل علي من جناح إن وصلت راسها؟ وقال وكيع: تمرط شعرها , قال: " لعن الله الواصلة والمستوصلة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَتْ: لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِنّ لِي بُنَيَّةً عَرِيسًا وَإِنَّهُ تَمَرَّقَ شَعَرُهَا، فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ جُنَاحٍ إِنْ وَصَلْتُ رَأْسَهَا؟ وَقَالَ وَكِيعٌ: تَمَرَّطَ شَعْرُهَا , قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ" .
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سرکے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔