حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثني النعمان بن راشد ، عن ابن اخي الزهري ، عن مولى لاسماء بنت ابي بكر، عن اسماء ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا معشر النساء، من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا ترفع راسها حتى يرفع الرجال رءوسهم" , قالت: وذلك ان ازرهم كانت قصيرة، مخافة ان تنكشف عوراتهم إذا سجدوا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَوْلًى لِأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا تَرْفَعْ رَأْسَهَا حَتَّى يَرْفَعَ الرِّجَالُ رُءُوسَهُمْ" , قَالَتْ: وَذَلِكَ أَنَّ أُزُرَهُمْ كَانَتْ قَصِيرَةً، مَخَافَةَ أَنْ تَنْكَشِفَ عَوْرَاتُهُمْ إِذَا سَجَدُوا.
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھالیں، دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر نہ پڑیں اور اس زمانے میں لوگوں کا تہبند یہ چادریں ہوتی تھیں۔ (شلواریں نہیں ہوتی تھیں)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام مولاة أسماء، وقد اختلف على عبدالله بن مسلم فيه