حدثنا إبراهيم بن خالد ، قال: حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، عن بعضهم ، عن مولاة لاسماء ، عن اسماء , انها قالت: كان المسلمون ذوي حاجة ياتزرون بهذه النمرة، فكانت إنما تبلغ انصاف سوقهم، او نحو ذلك، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر يعني النساء فلا ترفع راسها حتى نرفع رءوسنا" , كراهية ان تنظر إلى عورات الرجال من صغر ازرهم.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ بَعْضِهِمْ ، عَنْ مَوْلَاةٍ لِأَسْمَاءَ ، عَنْ أَسْمَاءَ , أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ ذَوِي حَاجَةٍ يَأْتَزِرُونَ بِهَذِهِ النَّمِرَةِ، فَكَانَتْ إِنَّمَا تَبْلُغُ أَنْصَافَ سُوقِهِمْ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يَعْنِي النِّسَاءَ فَلَا تَرْفَعْ رَأْسَهَا حَتَّى نَرْفَعَ رُءُوسَنَا" , كَرَاهِيَةَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى عَوْرَاتِ الرِّجَالِ مِنْ صِغَرِ أُزُرِهِمْ.
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو عورت اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے وہ سجدے سے اپنا سر اس وقت تک نہ اٹھایا کرے جب تک ہم مرد اپنا سر نہ اٹھالیں، دراصل مردوں کے تہبند چھوٹے ہوتے تھے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند سمجھتے تھے کہ خواتین کی نگاہ مردوں کی شرمگاہ پر نہ پڑیں اور اس زمانے میں لوگوں کا تہبند یہ چادریں ہوتی تھیں۔ (شلواریں نہیں ہوتی تھیں)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام مولاة أسماء