مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1187. حَدِيثُ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 26941
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرنا عبد الله مولى اسماء، عن اسماء , انها نزلت عند دار المزدلفة، فقالت: اي بني، هل غاب القمر ليلة جمع وهي تصلي؟ قلت: لا، فصلت ساعة، ثم قالت: اي بني، هل غاب القمر؟ قال: وقد غاب القمر، قلت: نعم , قالت: فارتحلوا , فارتحلنا، ثم مضينا بها حتى رمينا الجمرة، ثم رجعت، فصلت الصبح في منزلها، فقلت لها اي هنتاه، لقد غلسنا , قالت: كلا يا بني، إن نبي الله صلى الله عليه وسلم: " اذن للظعن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنْ أَسْمَاءَ , أَنَّهَا نَزَلَتْ عِنْدَ دَارِ الْمُزْدَلِفَةِ، فَقَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ لَيْلَةَ جَمْعٍ وَهِيَ تُصَلِّي؟ قُلْتُ: لَا، فَصَلَّتْ سَاعَةً، ثُمّ قَالَتْ: أَيْ بُنَيَّ، هَلْ غَابَ الْقَمَرُ؟ قَالَ: وَقَدْ غَابَ الْقَمَرُ، قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَتْ: فَارْتَحِلُوا , فَارْتَحَلْنَا، ثُمَّ مَضَيْنَا بِهَا حَتَّى رَمَيْنَا الْجَمْرَةَ، ثُمَّ رَجَعَتْ، فَصَلَّتْ الصُّبْحَ فِي مَنْزِلِهَا، فَقُلْتُ لَهَا أَيْ هَنْتَاهُ، لَقَدْ غَلَّسْنَا , قَالَتْ: كَلَّا يَا بُنَيَّ، إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَذِنَ لِلظُّعُنِ" .
عبداللہ جو حضرت اسماء کے آزاد کردہ غلام ہیں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء نے دار مزدلفہ کے قریب پڑاؤ کیا اور پوچھا کہ بیٹا کیا چاند غروب ہوگیا یہ مزدلفہ کی رات تھی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں، میں نے کہا ابھی نہیں وہ کچھ دیرتک مزید نماز پڑھتی رہیں پھر پوچھا بیٹاچاند چھپ گیا؟ اس وقت تک چاند غائب ہوچکا تھا لہذا میں نے کہہ دیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا پھر کوچ کرو چنانچہ ہم لوگ وہاں سے روانہ ہوگئے اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کی رمی کی اور اپنے خیمے میں پہنچ کر فجر کی نماز ادا کی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم تو منہ اندھیرے ہی مزدلفہ سے نکل آئے، انہوں نے فرمایا ہرگز نہیں بیٹے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کو جلدی چلے جانے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1679، م: 1291


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.