حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن اسماء ، انها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة، قالت: فخرجت وانا متم، فاتيت المدينة، فنزلت بقباء، فولدته بقباء، ثم اتيت به النبي صلى الله عليه وسلم،" فوضعته في حجره، ثم دعا بتمرة، فمضغها، ثم تفل في فيه، فكان اول ما دخل في جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: ثم حنكه بتمرة، ثم دعا له، وبرك عليه، وكان اول مولود ولد في الإسلام" .حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ، فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلْتُ بِقُبَاءَ، فَوَلَدْتُهُ بِقُبَاءَ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَوَضَعْتُهُ فِي حِجْرِهِ، ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ، فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ، فَكَانَ أَوَّلَ مَا دَخَلَ فِي جَوْفِهِ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: ثُمَّ حَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، ثُمَّ دَعَا لَهُ، وَبَرَّكَ عَلَيْهِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ" .
حضرت اسماء سے مروی ہے کہ انہیں مکہ مکرمہ میں عبداللہ بن زبیر کی ولادت کی امید ہوگئی تھی، وہ کہتی ہیں کہ جب میں مکہ مکرمہ سے نکلی تو پورے دنوں سے تھی، مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے قباء میں قیام کیا تو وہیں عبداللہ کو جنم دیا، پھر انہیں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان کی گود میں انہیں ڈال دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور منگوا کر اسے چبایا اور اپنا لعاب ان کے منہ میں ڈال دیا اس طرح ان کے پیٹ میں سب سے پہلے جو چیز داخل ہوئی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھجور سے گھٹی دی اور ان کے لئے برکت کی دعاء فرمائی اور یہ پہلا بچہ تھا جو مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے یہاں پیدا ہوا۔