حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن المطلب بن عبد الله بن حنطب ، عن ام هانئ ، قالت: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح باعلى مكة، فاتيته، فجاء ابو ذر بجفنة فيها ماء , قالت: إني لارى فيها اثر العجين. قالت: فستره يعني ابا ذر " فاغتسل، ثم صلى النبي صلى الله عليه وسلم ثمان ركعات، وذلك في الضحى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، قَالَتْ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِأَعْلَى مَكَّةَ، فَأَتَيْتُهُ، فَجَاءَ أَبُو ذَرٍّ بِجَفْنَةٍ فِيهَا مَاءٌ , قَالَتْ: إِنِّي لَأَرَى فِيهَا أَثَرَ الْعَجِينِ. قَالَتْ: فَسَتَرَهُ يَعْنِي أَبَا ذَرٍّ " فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، وَذَلِكَ فِي الضُّحَى" .
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بالائی حصے میں پڑاؤ ڈالا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اسی دوران حضرت ابوذر ایک پیالہ لے کر آئے جس میں پانی تھا اور اس پر آٹے کے اثرات لگے ہوئے مجھے نظر آرہے تھے حضرت ابوذر نے آڑ کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمالیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعتیں پڑھیں یہ چاشت کا وقت تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قصة أبى ذر مع النبى ، والثابت أن فاطمة هي التى كانت تستر النبى ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الملطب بن عبدالله لم يلق أم هاني