حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن سابط ، عن حفصة بنت عبد الرحمن ، عن ام سلمة ، قالت: لما قدم المهاجرون المدينة على الانصار تزوجوا من نسائهم، وكان المهاجرون يجبون، وكانت الانصار لا تجبي، فاراد رجل من المهاجرين امراته على ذلك، فابت عليه حتى تسال رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: فاتته، فاستحيت ان تساله، فسالته ام سلمة، فنزلت: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223 , وقال:" لا، إلا في صمام واحد" ، وقال وكيع: ابن سابط رجل من قريش.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَابِطٍ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى الْأَنْصَارِ تَزَوَّجُوا مِنْ نِسَائِهِمْ، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يُجَبُّونَ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي، فَأَرَادَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَتَهُ عَلَى ذَلِكَ، فَأَبَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: فَأَتَتْهُ، فَاسْتَحْيَتْ أَنْ تَسْأَلَهُ، فَسَأَلَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَنَزَلَتْ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 , وَقَالَ:" لَا، إِلَّا فِي صِمَامٍ وَاحِدٍ" ، وقَالَ وَكِيعٌ: ابْنُ سَابِطٍ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصار کے مرد اپنی عورتوں کے پاس پچھلے حصے سے نہیں آتے تھے، کیونکہ یہودی کہا کرتے تھے کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی جانب سے آتا ہے اس کی اولاد بھینگی ہوتی ہے، جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے انصاری عورتوں سے بھی نکاح کیا اور پچھلی جانب سے ان کے پاس آتے، لیکن ایک عورت نے اس معاملے میں اپنے شوہر کی بات ماننے سے انکار کردیا اور کہنے لگی کہ جب تک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم نہ پوچھ لوں اس وقت تک تم یہ کام نہیں کرسکتے۔ چنانچہ وہ عورت حضرت ام سلمہ کے پاس آئی اور ان سے اس کا ذکر کیا، حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہی ہوں گے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس عورت کو یہ سوال پوچھتے ہوئے شرم آئی لہذا وہ یوں ہی واپس چلی گئی، بعد میں حضرت ام سلمہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس انصاریہ کو بلاؤ! چنانچہ اسے بلایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں سو تم اپنے کھیت میں جس طرح آنا چاہو، آسکتے ہو " اور فرمایا کہ اگلے سوراخ میں ہو (خواہ مرد پیچھے سے آئے یا آگے سے)