حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا عثمان بن حكيم ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن شيبة ، قال: سمعت ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , تقول: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: ما لنا لا نذكر في القرآن كما يذكر الرجال؟ قالت: فلم يرعني منه يومئذ إلا ونداؤه على المنبر، قالت: وانا اسرح شعري، فلففت شعري، ثم خرجت إلى حجرة من حجر بيتي، فجعلت سمعي عند الجريد، فإذا هو يقول عند المنبر:" يا ايها الناس، إن الله يقول في كتابه: إن المسلمين والمسلمات والمؤمنين والمؤمنات إلى آخر الآية اعد الله لهم مغفرة واجرا عظيما سورة الاحزاب آية 35 .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حدثنا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , تَقُولُ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا لَنَا لَا نُذْكَرُ فِي الْقُرْآنِ كَمَا يُذْكَرُ الرِّجَالُ؟ قَالَتْ: فَلَمْ يَرُعْنِي مِنْهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا وَنِدَاؤُهُ عَلَى الْمِنْبَرِ، قَالَتْ: وَأَنَا أُسَرِّحُ شَعْرِي، فَلَفَفْتُ شَعْرِي، ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى حُجْرَةٍ مِنْ حُجَرِ بَيْتِي، فَجَعَلْتُ سَمْعِي عِنْدَ الْجَرِيدِ، فَإِذَا هُوَ يَقُولُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 35 .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! جس طرح مردوں کا ذکر قرآن میں ہوتا ہے ہم عورتوں کا ذکر کیوں نہیں ہوتا؟ ابھی اس بات کو ایک ہی دن گزرا تھا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اے لوگو! کا اعلان کرتے ہوئے سنا میں اپنے بالوں میں کنگھی کررہی تھی میں نے اپنے بال لپیٹے اور دروازے کے قریب ہو کر سننے لگی میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان المسلمین والمسلمت والمؤمنین والمؤمنت الی آخر الآیۃ اعد اللہ لہم مغفرۃ واجراعظیما۔