حدثنا عبد الصمد , وعفان , وبهز , قالوا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن ضبة بن محصن ، قال: عفان , وبهز العنزي , عن ام سلمة , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنها ستكون امراء، تعرفون وتنكرون، فمن انكر، سلم، ومن كره، برئ، ولكن من رضي وتابع" , فقال: الا نقتلهم؟ فقال:" لا، ما صلوا" , وقال بهز: فمن عرف، برئ , وقال بهز: الا نقتلهم , وقال بهز في حديثه: قال: اخبرنا قتادة، وقال عفان وبهز: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إنها ستكون".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , وَبَهْزٌ , قَالُوا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ ، قَالَ: عَفَّانُ , وَبَهْزٌ الْعَنَزِيِّ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ أُمَرَاءُ، تَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ أَنْكَرَ، سَلِمَ، وَمَنْ كَرِهَ، بَرِئَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ" , فَقَالَ: أَلَا نَقْتُلُهُمْ؟ فَقَالَ:" لَا، مَا صَلَّوْا" , وَقَالَ بَهْزٌ: فَمَنْ عَرَفَ، بَرِئَ , وَقَالَ بَهْزٌ: أَلَا نَقْتُلُهُمْ , وَقَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، وَقَالَ عَفَّانُ وَبَهْزٌ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ".
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب کچھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کرو گے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائے گا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔