حدثنا زكريا بن عدي ، قال: اخبرنا عبيد الله بن عمرو ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن القاسم بن عوف الشيباني ، عن علي بن حسين ، قال: حدثتنا ام سلمة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي، فجاء رجل، فقال: يا رسول الله، ما صدقة كذا وكذا؟ قال: كذا وكذا , قال: فإن فلانا تعدى علي , قال: فنظروه، فوجدوه قد تعدى عليه بصاع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " فكيف بكم إذا سعى من يتعدى عليكم اشد من هذا التعدي؟" .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا أُمُّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا صَدَقَةُ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: كَذَا وَكَذَا , قَالَ: فَإِنَّ فُلَانًا تَعَدَّى عَلَيَّ , قَالَ: فَنَظَرُوهُ، فَوَجَدُوهُ قَدْ تَعَدَّى عَلَيْهِ بِصَاعٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَكَيْفَ بِكُمْ إِذَا سَعَى مَنْ يَتَعَدَّى عَلَيْكُمْ أَشَدَّ مِنْ هَذَا التَّعَدِّي؟" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ اتنے مال پر کتنی زکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مقداربتا دی اس نے کہا کہ فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی ہے، دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس پر ایک صاع کے برابر زیادتی ہوئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا کیا بنے گا جب کہ تم پر اس سے زیادہ زیادتی کی جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين، صححه ابن خزيمة، وابن حبان، والحاكم