حدثنا طلق بن غنام بن طلق ، حدثنا سعيد بن عثمان الوراق ، عن ابي صالح ، قال: دخلت على ام سلمة، فدخل عليها ابن اخ لها، فصلى في بيتها ركعتين، فلما سجد، نفخ التراب، فقالت له ام سلمة : ابن اخي، لا تنفخ، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول لغلام له , يقال له: يسار ونفخ: " ترب وجهك لله" .حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامِ بْنِ طَلْقٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُثْمَانَ الْوَرَّاقُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا ابْنُ أَخٍ لَهَا، فَصَلَّى فِي بَيْتِهَا رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا سَجَدَ، نَفَخَ التُّرَابَ، فَقَالَتْ لَهُ أُمُّ سَلَمَةَ : ابْنَ أَخِي، لَا تَنْفُخْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ لِغُلَامٍ لَهُ , يُقَالُ لَهُ: يَسَارٌ وَنَفَخَ: " تَرِّبْ وَجْهَكَ لِلَّهِ" .
ابوصالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اسی دوارن وہاں ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا اور اس نے ان کے گھر میں دو رکعتیں پڑھیں، دوران نماز جب وہ سجدہ میں جانے لگا تو اس نے مٹی اڑانے کے لئے پھونک ماری تو حضرت ام سلمہ نے اس سے فرمایا بھتیجے پھونکیں نہ مارو کیونکہ میں نے نبی علیہ السلا کو بھی ایک مرتبہ اپنے غلام جس کا نام یسار تھا اور اس نے بھی پھونک ماری تھی سے فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اپنے چہرے کو اللہ کے لئے خاک آلود ہونے دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ولم يوجد ترجمة سعيد بن عثمان، وأبو صالح أختلف فى تعيينه