حدثنا يعلى ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد العصر، فصلى ركعتين، فقلت: يا رسول الله، ما هذه الصلاة، ما كنت تصليها؟ قال: " قدم وفد بني تميم، فحبسوني عن ركعتين كنت اركعهما بعد الظهر" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ، مَا كُنْتَ تُصَلِّيهَا؟ قَالَ: " قَدِمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، فَحَبَسُونِي عَنْ رَكْعَتَيْنِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد میرے پاس آئے تو دو رکعتیں پڑھیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اس سے پہلے تو آپ یہ نماز نہیں پڑھتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل بنوتمیم کا وفد آگیا تھا جس کی وجہ سے ظہر کے بعد کی جو دو رکعتیں میں پڑھتا تھا وہ رہ گئی تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1233، م: 834، قوله: "وفد بني تميم" وهم، صوابه: "وفد من بني عبد القيس"، وقد اختلف فى هذا الاسناد على ابي سلمة