حدثنا ابو الوليد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك يعني ابن عمير ، عن ربعي بن حراش ، عن ام سلمة ، قالت دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ساهم الوجه , قالت: فحسبت ان ذلك من وجع، فقلت: يا نبي الله، ما لك ساهم الوجه؟ قال: " من اجل الدنانير السبعة التي اتتنا امس، امسينا وهي في خصم الفراش" .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي ابْنَ عُمَيْرٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاهِمُ الْوَجْهِ , قَالَتْ: فَحَسِبْتُ أَنَّ ذَلِكَ مِنْ وَجَعٍ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا لَكَ سَاهِمُ الْوَجْهِ؟ قَالَ: " مِنْ أَجْلِ الدَّنَانِيرِ السَّبْعَةِ الَّتِي أَتَتْنَا أَمْسِ، أَمْسَيْنَا وَهِيَ فِي خُصْمِ الْفِرَاشِ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا میں سمجھی کہ شاید کوئی تکلیف ہے سو میں نے پوچھا اے اللہ کے نبی کیا بات ہے آپ کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دراصل میرے پاس سات دینار رہ گئے ہیں جو کل ہمارے پاس آئے تھے شام ہوگئی اور اب تک وہ ہمارے بستر پر پڑے ہیں۔