حدثنا زياد بن عبد الله , قال: حدثنا منصور , عن إبراهيم , عن الاسود , قال: سالت عائشة ما كان ينهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينتبذ فيه؟ قالت: " كان ينهى عن الدباء والمزفت , قال: قلت: فالسعن؟ قالت:" إنما احدثك ما سمعت , ولا احدثك بما لم اسمع" .حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنِ الْأَسْوَدِ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ يَنْهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَنْهَى عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ , قَالَ: قُلْتُ: فَالسُّعُن؟ قَالَتْ:" إِنَّمَا أُحَدِّثُكَ مَا سَمِعْتُ , وَلَا أُحَدِّثُكَ بِمَا لَمْ أَسْمَعْ" .
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے اسود سے پوچھا کیا آپ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ پوچھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز میں نبیذ بنانے کو ناپسند فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں! میں نے ان سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے جواب دیا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے، میں نے " سفن " کے متعلق پوچھا تو فرمایا جو سنا وہ بیان کردیا اور جو نہیں سنا، وہ بیان نہیں کیا۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا اسناد ضعيف لاجل زياد بن عبدالله