حدثنا زياد بن عبد الله , قال: حدثنا منصور , عن مجاهد , عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابي هريرة، قال: من ادركته الصلاة جنبا لم يصم , قال: فذكرت ذلك لعائشة , فقالت: " إنه لا يقول شيئا , قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبح فينا جنبا , ثم يقوم فيغتسل , فياتيه بلال فيؤذنه بالصلاة , فيخرج , فيصلي بالناس والماء ينحدر في جلده , ثم يظل يومه ذلك صائما" .حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَنْ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ جُنُبًا لَمْ يَصُمْ , قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ , فَقَالَتْ: " إِنَّهُ لَا يَقُولُ شَيْئًا , قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ فِينَا جُنُبًا , ثُمَّ يَقُومُ فَيَغْتَسِلُ , فَيَأْتِيهِ بِلَالٌ فَيُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ , فَيَخْرُجُ , فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ وَالْمَاءُ يَنْحَدِرُ فِي جِلْدِهِ , ثُمَّ يَظَلُّ يَوْمَهُ ذَلِكَ صَائِمًا" .
ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے فرمایا ان کی بات کی کوئی اصلیت نہیں، بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے، پھر غسل کرلیتے اور بقیہ دن کا روزہ مکمل کرلیتے، پھر بلال آکر نماز کی اطلاع دیتے، وہ باہر جا کر لوگوں کو نماز پڑھا دیتے اور پانی ان کے جسم پر ٹپک رہا ہوتا تھا۔