حدثنا عبد الوهاب , عن سعيد , عن قتادة , عن عبد الله بن رباح , انه دخل على عائشة , فقال: إني اريد ان اسالك عن شيء وإني استحييك , فقالت:" سل ما بدا لك , فإنما انا امك" , فقلت: يا ام المؤمنين ما يوجب الغسل؟ فقالت:" إذا اختلف الختانان وجبت الجنابة" , فكان قتادة يتبع هذا الحديث ان عائشة , قالت: " قد فعلت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فاغتسلنا" , فلا ادري اشيء في هذا الحديث ام كان قتادة يقوله؟ .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ , أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ , فَقَالَ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ , فَقَالَتْ:" سَلْ مَا بَدَا لَكَ , فَإِنَّمَا أَنَا أُمُّكَ" , فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ فَقَالَتْ:" إِذَا اخْتَلَفَ الْخِتَانَانِ وَجَبَتْ الْجَنَابَةُ" , فَكَانَ قَتَادَةُ يُتْبِعُ هَذَا الْحَدِيثَ أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " قَدْ فَعَلْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاغْتَسَلْنَا" , فَلَا أَدْرِي أَشَيْءٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَمْ كَانَ قَتَادَةُ يَقُولُهُ؟ .
عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے حیاء آتی ہے؟ انہوں نے فرمایا جو چاہو پوچھ سکتے ہو کہ میں تمہاری ماں ہوں، میں نے عرض کیا ام المومنین! غسل کس چیز سے واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب شرمگاہیں ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد قتادہ یہ بھی کہتے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے تو ہم غسل کرتے تھے، اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ یہ جملہ حدیث کا حصہ یہ یا قتادہ کا قول ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع لأن عبد الله بن رباح لم يسمع هذا الحديث من عائشة