حدثنا يونس , حدثنا حماد , عن سماك , عن عكرمة , عن عائشة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل علي بيتي في إزار ورداء , فاستقبل القبلة , وبسط يده , ثم قال: " اللهم إنما انا بشر، فاي عبد من عبادك شتمت , او آذيت , فلا تعاقبني فيه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيَّ بَيْتِي فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ , فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ , وَبَسَطَ يَدَهُ , ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِكَ شَتَمْتُ , أَوْ آذَيْتُ , فَلَا تُعَاقِبْنِي فِيهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک تہبند اور ایک چادر میں تشریف لائے، قبلہ کی جانب رخ کیا اور اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذا پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مؤاخذہ نہ کیجئے گا۔
حكم دارالسلام: ضعيف بهذه السياقة ورواية سماك عن عكرمة مضطربة