حدثنا حماد بن خالد , عن عبد الله , عن اخيه عبيد الله , عن القاسم , عن عائشة , قالت: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يجد البلل , ولا يذكر احتلاما , قال: " يغتسل" وعن الرجل يرى انه قد احتلم , ولا يرى بللا , قال:" لا غسل عليه" فقالت ام سليم: هل على المراة ترى ذلك شيء؟ قال:" نعم , إنما النساء شقائق الرجال" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَخِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنِ الْقَاسِمِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ , وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا , قَالَ: " يَغْتَسِلُ" وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدْ احْتَلَمَ , وَلَا يَرَى بَلَلًا , قَالَ:" لَا غُسْلَ عَلَيْهِ" فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ تَرَى ذَلِك شَيْءٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ , إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کا حکم پوچھا جو تری دیکھتا ہے لیکن اسے خواب یاد نہیں ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ غسل کرے گا، سائل نے پوچھا کہ جو آدمی سمجھتا ہو کہ اس نے خواب دیکھا ہے لیکن اسے تری نہ آئے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس پر غسل نہیں ہے، حضرت ام سلیم نے عرض کیا اگر عورت ایسی کوئی چیز دیکھتی ہے تو اس پر بھی غسل واجب ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیونکہ عورتیں مردوں کا جوڑا ہی تو ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري