حدثنا حدثنا حماد وابو المنذر ، قالا: حدثنا عبد الواحد مولى عروة , عن عروة , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله عز وجل: من اذل لي وليا , فقد استحل محاربتي , وما تقرب إلي عبدي بمثل اداء الفرائض , وما يزال العبد يتقرب إلي بالنوافل حتى احبه , إن سالني اعطيته , وإن دعاني اجبته , ما ترددت عن شيء انا فاعله ترددي عن وفاته , لانه يكره الموت , واكره مساءته" , قال ابي: وقال ابو المنذر: قال حدثني عروة , قال: حدثتني عائشة , وقال ابو المنذر آذى لي.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَأَبُو الْمُنْذِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ مَوْلَى عُرْوَةَ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَنْ أَذَلَّ لِي وَلِيًّا , فَقَدْ اسْتَحَلَّ مُحَارَبَتِي , وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِمِثْلِ أَدَاءِ الْفَرَائِضِ , وَمَا يَزَالُ الْعَبْدُ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ , إِنْ سَأَلَنِي أَعْطَيْتُهُ , وَإِنْ دَعَانِي أَجَبْتُهُ , مَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ وَفَاتِهِ , لِأَنَّهُ يَكْرَهُ الْمَوْتَ , وَأَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ" , قَالَ أَبِي: وَقَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ: قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ , وَقَالَ أَبُو الْمُنْذِرِ آذَى لِي.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو شخص میرے کسی دوست کی تذلیل کرتا ہے وہ مجھ سے جنگ کو حلال کرلیتا ہے اور فرائض کی ادائیگی سے زیادہ بندہ کسی چیز سے میرا قرب حاصل نہیں کرتا اور بندہ میرا قرب حاصل کرنے کے لئے مسلسل نوافل پڑھتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پھر اگر وہ مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو میں اسے عطاء کرتا ہوں اور اگر دعاء کرتا ہے تو اسے قبول کرتا ہوں اور مجھے اپنے کسی کام میں ایسا تردد نہیں ہوتا جیسا اپنے بندے کی موت پر ہوتا ہے کیونکہ وہ موت کو پسند نہیں کرتا اور میں اسے تنگ کرنے کو اچھا نہیں سمجھتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالواحد مولي عروة