مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 261
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان بن آدم ، عن عبيد بن آدم وابي مريم ، وابي شعيب : ان عمر بن الخطاب ، كان بالجابية... فذكر فتح بيت المقدس. قال: قال ابو سلمة: فحدثني ابو سنان، عن عبيد بن آدم، قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول لكعب:" اين ترى ان اصلي؟ فقال: إن اخذت عني صليت خلف الصخرة، فكانت القدس كلها بين يديك، فقال عمر ضاهيت اليهودية، لا، ولكن اصلي حيث صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم"، فتقدم إلى القبلة فصلى، ثم جاء فبسط رداءه، فكنس الكناسة في ردائه، وكنس الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ بن آدم ، عَنْ عبيد بن آدم وأبي مريم ، وأبي شعيب : أن عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، كان بالجابية... فذكر فتح بيت المقدس. قَالَ: قَالَ أبو سلمة: فحدثني أبو سنان، عن عبيد بن آدم، قَالَ: سمعت عمر بن الخطاب يَقُولُ لِكَعْبٍ:" أَيْنَ تُرَى أَنْ أُصَلِّيَ؟ فَقَالَ: إِنْ أَخَذْتَ عَنِّي صَلَّيْتَ خَلْفَ الصَّخْرَةِ، فَكَانَتْ الْقُدْسُ كُلُّهَا بَيْنَ يَدَيْكَ، فَقَالَ عُمَرُ ضَاهَيْتَ الْيَهُودِيَّةَ، لَا، وَلَكِنْ أُصَلِّي حَيْثُ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَتَقَدَّمَ إِلَى الْقِبْلَةِ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَبَسَطَ رِدَاءَهُ، فَكَنَسَ الْكُنَاسَةَ فِي رِدَائِهِ، وَكَنَسَ النَّاسُ".
فتح بیت المقدس کے واقعے میں مختلف رواۃ ذکر کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کعب احبار سے پوچھا کہ آپ کی رائے میں مجھے کہاں نماز پڑھنی چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ میری رائے پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو صخرہ کے پیچھے نماز پڑھیں، اس طرح پورا بیت المقدس آپ کے سامنے ہو گا، فرمایا: تم نے بھی یہودیوں جیسی بات کہی، ایسا نہیں ہو سکتا، میں اس مقام پر نماز پڑھوں گا جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج نماز پڑھی تھی، چنانچہ انہوں نے قبلہ کی طرف بڑھ کر نماز پڑھی، پھر نماز کے بعد اپنی چادر بچھائی اور اپنی چادر میں وہاں کا سارا کوڑا کرکٹ اکٹھا کیا، لوگوں نے بھی ان کی پیروی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى سنان وهو عيسي بن سنان الحنفي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.