(حديث موقوف) حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، عن قيس ، قال: رايت عمر وبيده عسيب نخل، وهو يجلس الناس يقول:" اسمعوا لقول خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء مولى لابي بكر يقال له: شديد بصحيفة، فقراها على الناس، فقال: يقول ابو بكر:" اسمعوا واطيعوا لما في هذه الصحيفة، فوالله ما الوتكم". قال قيس: فرايت عمر بعد ذلك على المنبر.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ عُمَرَ وَبِيَدِهِ عَسِيبُ نَخْلٍ، وَهُوَ يُجْلِسُ النَّاسَ يَقُولُ:" اسْمَعُوا لِقَوْلِ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ يُقَالُ لَهُ: شَدِيدٌ بِصَحِيفَةٍ، فَقَرَأَهَا عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ:" اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا لِمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، فَوَاللَّهِ مَا أَلَوْتُكُمْ". قَالَ قَيْسٌ: فَرَأَيْتُ عُمَرَ بَعْدَ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
قیس کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ اس حال میں دیکھا کہ ان کے ہاتھ میں کھجور کی ایک شاخ تھی اور وہ لوگوں کو بٹھا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات توجہ سے سنو، اتنی دیر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا آزاد کردہ غلام جس کا نام ”شدید“ تھا ایک کاغذ لے کر آ گیا اور اس نے لوگوں کو وہ پڑھ کر سنایا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس کاغذ میں جس شخص کا نام درج ہے (وہ میرے بعد خلیفہ ہو گا اس لئے) تم اس کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا، بخدا! میں نے اس سلسلے میں مکمل احتیاط اور کوشش کر لی ہے، قیس کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر جلوہ افروز دیکھا (جس کا مطلب یہ تھا کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس کاغذ میں ان ہی کا نام لکھوایا تھا)۔