حدثنا محمد بن ابي عدي , عن داود , عن الشعبي ، عن مسروق , قال: كنت عند عائشة , قال: قلت اليس الله يقول: ولقد رآه بالافق المبين سورة التكوير آية 23 , ولقد رآه نزلة اخرى سورة النجم آية 13 قالت: انا اول هذه الامة سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهما , فقال: " إنما ذاك جبريل" , لم يره في صورته التي خلق عليها إلا مرتين رآه منهبطا من السماء إلى الارض , سادا عظم خلقه ما بين السماء والارض .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ دَاوُدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عَائِشَةَ , قَالَ: قُلْتُ أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ: وَلَقَدْ رَآهُ بِالأُفُقِ الْمُبِينِ سورة التكوير آية 23 , وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى سورة النجم آية 13 قَالَتْ: أَنَا أَوَّلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمَا , فَقَالَ: " إِنَّمَا ذَاكِ جِبْرِيلُ" , لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ عَلَيْهَا إِلَّا مَرَّتَيْنِ رَآهُ مُنْهَبِطًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ , سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ .
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا " تحقیق پیغمبر نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح طور پر دیکھا ہے " اور یہ کہ " پیغمبر نے اسے ایک اور مرتبہ اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے؟ " انہوں نے فرمایا اس کے متعلق سب سے پہلے میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، جنہیں میں نے ان کی اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، میں نے ایک مرتبہ انہیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا تو ان کی عظیم جسمانی ہیئت نے آسمان و زمین کے درمیان کی فضاء کو پر کیا ہوا تھا۔