حدثنا حجاج وابن نمير ، قالا: حدثنا شريك , عن المقدام بن شريح , قال ابن نمير الحارثي , عن ابيه , قال: سالت عائشة هل كان النبي صلى الله عليه وسلم يبدو؟ قالت: نعم , إلى هذه التلاع , قالت: فبدا مرة , فبعث إلي نعم الصدقة , فاعطاني ناقة محرمة , قال حجاج: لم تركب , وقال:" يا عائشة عليك بتقوى الله عز وجل والرفق , فإن الرفق لم يك في شيء إلا زانه , ولم ينزع الرفق من شيء إلا شانه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْحَارِثِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو؟ قَالَتْ: نَعَمْ , إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ , قَالَتْ: فَبَدَا مَرَّةً , فَبَعَثَ إِلَيَّ نَعَمَ الصَّدَقَةِ , فَأَعْطَانِي نَاقَةً مُحَرَّمَةً , قَالَ حَجَّاجٌ: لَمْ تُرْكَبْ , وَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ عَلَيْكِ بِتَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالرِّفْقِ , فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ , وَلَمْ يُنْزَعْ الرِّفْقُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ" .
شریخ حارثی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم دیہات میں جاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں تک جاتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دیہات (جنگل) میں جانے کا ارادہ کیا تو صدقہ کے جانوروں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اس میں سے ایک ایسی اوٹنی عطا فرمائی جس پر ابھی تک کسی نے سواری نہ کی تھی، پھر مجھ سے فرمایا عائشہ! اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس باعث زینت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے بھی کھینچی جاتی ہے، اسے بدنما اور عیب دار کرتی ہے۔