حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثني الحكم ، قال: قلت لمقسم : اوتر بثلاث، ثم اخرج إلى الصلاة، مخافة ان تفوتني، قال: " لا وتر إلا بخمس او سبع" . قال: فذكرت ذلك، ليحيى بن الجزار، ومجاهد، فقالا لي: سله عمن؟ فقلت له: فقال: عن الثقة ، عن عائشة ، وميمونة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، قَالَ: قُلْتُ لِمِقْسَمٍ : أُوتِرُ بِثَلَاثٍ، ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ، مَخَافَةَ أَنْ تَفُوتَنِي، قَالَ: " لَا وَتْرَ إِلَّا بِخَمْسٍ أَوْ سَبْعٍ" . قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ، لِيَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، وْمُجَاهِدٍ، فَقَالَا لِي: سَلْهُ عَمَّنْ؟ فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: عَنِ الثِّقَةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، ومَيْمُونَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا میں تین رکعتوں پر وتر بنا کر نماز کے لئے جاسکتا ہوں تاکہ نماز فوت نہ ہوجائے؟ انہوں نے فرمایا کہ وتر تو صرف پانچ یا سات رکعتوں پر بنائے جاتے ہیں، میں نے یہ بات یحییٰ بن جزار اور مجاہد رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ مقسم سے اس کا حوالہ پوچھو چنانچہ میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ دو ثقہ راویوں کے حوالے سے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور میمونہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مجھ تک پہنچایا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الثقةعنه مقسم الراوي