حدثنا ابو المنذر إسماعيل بن عمر ، قال: حدثنا مالك يعني ابن انس ، عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر ، عن ابي يونس مولى عائشة، عن عائشة ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، تدركني الصلاة وانا جنب وانا اريد الصيام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وانا تدركني الصلاة وانا جنب، وانا اريد الصيام، فاغتسل، ثم اصوم"، فقال الرجل: إنا لسنا مثلك، فقد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" والله، إني لارجو ان اكون اخشاكم لله عز وجل، واعلمكم بما اتقي" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَنَا تُدْرِكُنِي الصَّلَاةُ وَأَنَا جُنُبٌ، وَأَنَا أُرِيدُ الصِّيَامَ، فَأَغْتَسِلُ، ثُمَّ أَصُومُ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّا لَسْنَا مِثْلَكَ، فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا یارسول اللہ! اگر نماز کا وقت آجائے، مجھ پر غسل واجب ہو اور میں روزہ بھی رکھنا چاہتا ہوں تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے ساتھ ایسی کیفیت پیش آجائے تو میں غسل کر کے روزہ رکھ لیتا ہوں، وہ کہنے لگا ہم آپ کی طرح نہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرمادیئے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نا راض ہوگئے اور غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نظر آنے لگے اور فرمایا واللہ مجھے امید ہے کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کے متعلق جاننے والا میں ہی ہوں۔