حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن سعيد بن جبير ، عن عائشة ، انها قالت: يا رسول الله، كل اهلك قد دخل البيت غيري؟ فقال:" ارسلي إلى شيبة فيفتح لك الباب"، فارسلت إليه، فقال شيبة ما استطعنا فتحه في جاهلية ولا إسلام بليل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " صلي في الحجر، فإن قومك استقصروا عن بناء البيت حين بنوه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّها قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ أَهْلِكَ قَدْ دَخَلَ الْبَيْتَ غَيْرِي؟ فَقَالَ:" أَرْسِلِي إِلَى شَيْبَةَ فَيَفْتَحَ لَكِ الْبَابَ"، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَ شَيْبَةُ مَا اسْتَطَعْنَا فَتْحَهُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ بِلَيْلٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلِّي فِي الْحِجْرِ، فَإِنَّ قَوْمَكَ اسْتَقْصَرُوا عَنْ بِنَاءِ الْبَيْتِ حِينَ بَنَوْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی تمام ازواج بیت اللہ میں داخل ہوچکی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شیبہ کے پاس پیغام بھیج دو، وہ تمہارے لئے بیت اللہ کا دروازہ کھول دیں گے، چنانچہ انہوں نے شیبہ کے پاس پیغام بھیج دیا، شیبہ نے جواب دیا کہ ہم لوگ تو زمانہ جاہلیت میں بھی اسے رات کے وقت کھولنے کی جرأت نہیں کرسکے اور نہ ہی اسلام میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم حطیم میں نماز پڑھ لو، کیونکہ تمہاری قوم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے بیت اللہ سے باہر چھوڑ دیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه دون قوله صلى فى الحجر فهو حسن لغيره، ودون قوله: فإن قوما استقصروا ..... فصحيح