مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
حدیث نمبر: 24347
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، عن رباح ، عن معمر ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: لبث رسول الله صلى الله عليه وسلم ستة اشهر يرى انه ياتي ولا ياتي، فاتاه ملكان، فجلس احدهما عند راسه، والآخر عند رجليه، فقال احدهما للآخر: ما باله؟ قال: مطبوب، قال: من طبه؟ قال: لبيد بن الاعصم، قال: فيم؟ قال: في مشط ومشاطة في جف طلعة ذكر في بئر ذروان تحت رعوفة، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم من نومه، فقال: " اي عائشة، الم ترين ان الله افتاني فيم استفتيته"، فاتى البئر، فامر به، فاخرج، فقال:" هذه البئر التي اريتها، والله كان ماءها نقاعة الحناء، وكان رؤوس نخلها رؤوس الشياطين"، فقالت عائشة: لو انك؟ كانها تعني ان ينتشر، قال:" اما والله قد عافاني الله، وانا اكره ان اثير على الناس منه شرا" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ رَبَاحٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَبِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ يَرَى أَنَّهُ يَأْتِي وَلَا يَأْتِي، فَأَتَاهُ مَلَكَانِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا بَالُهُ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِيمَ؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ فِي جُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ تَحْتَ رعُوفَةٍ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمِهِ، فَقَالَ: " أَيْ عَائِشَةُ، أَلَمْ تَرَيْنَ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَ اسْتَفْتَيْتُهُ"، فَأَتَى الْبِئْرَ، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ، فَقَالَ:" هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا، وَاللَّهِ كَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَكَأَنَّ رُؤوسَ نَخْلِهَا رُؤوسُ الشَّيَاطِينِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ أَنَّكَ؟ كَأَنَّهَا تَعْنِي أَنْ يَنْتَشِرَ، قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ قَدْ عَافَانِي اللَّهُ، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادوکر دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ ماہ تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5766، م: 2189


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.