حدثنا ابن نمير ، حدثنا مالك يعني ابن مغول ، عن مقاتل بن بشير ، عن شريح بن هانئ ، قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: " لم تكن صلاة احرى ان يؤخرها إذا كان على حديث من صلاة العشاء الآخرة، وما صلاها قط، فدخل علي إلا صلى بعدها اربعا او ستا، وما رايته يتقي على الارض بشيء قط إلا اني اذكر ان يوم مطر القينا تحته بتا، فكاني انظر إلى خرق فيه ينبع منه الماء" ..حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ مِغْوَلٍ ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " لَمْ تَكُنْ صَلَاةٌ أَحْرَى أَنْ يُؤَخِّرَهَا إِذَا كَانَ عَلَى حَدِيثٍ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَمَا صَلَّاهَا قَطُّ، فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّا صَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعًا أَوْ سِتًّا، وَمَا رَأَيْتُهُ يَتَّقِي عَلَى الْأَرْضِ بِشَيْءٍ قَطُّ إِلَّا أَنِّي أَذْكُرُ أَنَّ يَوْمَ مَطَرٍ أَلْقَيْنَا تَحْتَهُ بَتًّا، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى خَرْقٍ فِيهِ يَنْبُعُ مِنْهُ الْمَاءُ" ..
شریح بن ہانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی گفتگو میں مشغول ہوتے تو نماز عشاء سے زیادہ کسی نماز کو موخر کرنے والے نہ تھے اور نماز عشاء پڑھ کر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے تو اس کے بعد چار یا چھ رکعتیں ضرور پڑھتے تھے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین پر کسی چیز سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے نہیں دیکھا، البتہ ایک دن کا واقعہ مجھے یاد ہے کہ بارش ہورہی تھی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے موٹا کپڑا بچھا دیا، تو میں نے دیکھا کہ اس میں ایک سوراخ ہے جس سے پانی اندر آرہا تھا۔