مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1170. حَدِيثُ السَّيِّدَةِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا الفهرس الفرعى
حدیث نمبر: 24304
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن غالب ، قال: انتهيت إلى عائشة انا وعمار والاشتر، فقال عمار: السلام عليك يا امتاه، فقالت: السلام على من اتبع الهدى، حتى اعادها عليها مرتين، او ثلاثا، ثم قال: اما والله إنك لامي وإن كرهت، قالت: من هذا معك؟ قال: هذا الاشتر، قالت: انت الذي اردت ان تقتل ابن اختي، قال: نعم، قد اردت ذلك واراده، قالت: اما لو فعلت، ما افلحت، اما انت يا عمار، فقد سمعت، او سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يحل دم امرئ مسلم إلا من ثلاثة إلا من زنى بعدما احصن، او كفر بعدما اسلم، او قتل نفسا فقتل بها" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَائِشَةَ أَنَا وَعَمَّارٌ وَالْأَشْتَرُ، فقال عمار: السلام عليك يا أمتاه، فقالت: السلام على من اتبع الهدى، حتى أعادها عليها مرتين، أو ثلاثا، ثم قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ إِنَّكِ لَأُمِّي وَإِنْ كَرِهْتِ، قَالَتْ: مَنْ هَذَا مَعَكَ؟ قَالَ: هَذَا الْأَشْتَرُ، قَالَتْ: أَنْتَ الَّذِي أَرَدْتَ أَنْ تَقْتُلَ ابْنَ أُخْتِي، قَالَ: نَعَمْ، قَدْ أَرَدْتُ ذَلِكَ وَأَرَادَهُ، قَالَتْ: أَمَا لَوْ فَعَلْتَ، مَا أَفْلَحْتَ، أَمَّا أَنْتَ يَا عَمَّارُ، فَقَدْ سَمِعْتَ، أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مَنْ زَنَى بَعْدَمَا أُحْصِنَ، أَوْ كَفَرَ بَعْدَمَا أَسْلَم، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا فَقُتِلَ بِهَا" .
عمرو بن غلاب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں، عمار اور اشتر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عمار نے کہا اماں جان! السلام علیک انہوں نے جواب میں فرمایا: السلام علی من اتبع الھدی " (اس شخص پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے) عمار نے دو تین مرتبہ انہیں سلام کیا اور پھر کہا کہ واللہ آپ میری ماں ہیں اگرچہ آپ کو یہ بات پسند نہ ہو، انہوں نے پوچھا یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ عمار نے بتایا کہ یہ اشتر ہے، انہوں نے فرمایا تم وہی ہو جس نے میرے بھانجے کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، اشتر نے کہا جی ہاں! میں نے ہی اس کا ارادہ کیا تھا اور اس نے بھی یہی ارادہ کر رکھا تھا، انہوں نے فرمایا اگر تم ایسا کرتے تو تم کبھی کامیاب نہ ہوتے اور اے عمار! تم نے یا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں ہے، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخض کو قتل کرنا جس بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد فيه عمرو بن غالب تفرد بالرواية عنه أبو إسحاق


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.