حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، قال: قالت عائشة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه: " يا عائشة، ما فعلت الذهب"، فجاءت ما بين الخمسة إلى السبعة او الثمانية او التسعة، فجعل يقلبها بيده، ويقول" ما ظن محمد بالله عز وجل لو لقيه وهذه عنده! انفقيها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: " يَا عَائِشَةُ، مَا فَعَلَتْ الذَّهَبُ"، فَجَاءَتْ مَا بَيْنَ الْخَمْسَةِ إِلَى السَّبْعَةِ أَوْ الثَّمَانِيَةِ أَوْ التِّسْعَةِ، فَجَعَلَ يُقَلِّبُهَا بِيَدِهِ، وَيَقُولُ" مَا ظَنُّ مُحَمَّدٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَوْ لَقِيَهُ وَهَذِهِ عِنْدَهُ! أَنْفِقِيهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں مجھ سے فرمایا: اے عائشہ! وہ سونا کیا ہوا؟ وہ پانچ سے نو کے درمیان کچھ اشرفیاں لے کر آئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے ہاتھ سے پلٹنے اور فرمانے لگے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کس گمان کے ساتھ ملے گا جبکہ اس کے پاس یہ اشرفیاں موجود ہوں؟ انہیں خرچ کردو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن عمرو