حدثنا يحيى ، عن طلحة بن يحيى ، قال: حدثتني عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ياتيها وهو صائم فيقول: " اصبح عندكم شيء تطعمونيه؟"، فتقول: لا، ما اصبح عندنا شيء كذاك، فيقول:" إني صائم"، ثم جاءها بعد ذلك، فقالت: اهديت لنا هدية، فخباناها لك، قال:" ما هي؟"، قالت: حيس، قال:" قد اصبحت صائما"، فاكل .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ فَيَقُولُ: " أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ تُطْعِمُونِيهِ؟"، فَتَقُولُ: لَا، مَا أَصْبَحَ عِنْدَنَا شَيْءٌ كَذَاكَ، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ جَاءَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، فَخَبَأْنَاهَا لَكَ، قَالَ:" مَا هِيَ؟"، قَالَتْ: حَيْسٌ، قَالَ:" قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا"، فَأَكَلَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لاتے اور روزے سے ہوتے، پھر پوچھتے کہ آج صبح تمہارے پاس کچھ ہے جو تم مجھے کھلا سکو؟ وہ جواب دیتیں کہ نہیں، آج ہمارے پاس صبح کے اس وقت کچھ نہیں ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ پھر میں روزے سے ہی ہوں اور کبھی آتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ دیتیں کہ ہمارے پاس کہیں سے ہدیہ ہے جو ہم نے آپ کے لئے رکھا ہوا ہے جیسا کہ ایک موقع پر ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ حیس (ایک قسم کا حلوہ) ہے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے صبح تو روزے کی نیت کی تھی، پھر اسے تناول فرما لیا۔