حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ح وابن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ بهذه الكلمات: " اذهب الباس رب الناس، اشف وانت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما"، قالت: فلما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي مات فيه، اخذت بيده، فجعلت امسحه بها واقولها، قالت: فنزع يده مني، ثم قال:" رب اغفر لي، والحقني بالرفيق" ، قال ابو معاوية قالت: فكان هذا آخر ما سمعت من كلامه، قال ابن جعفر: إن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عاد مريضا، مسحه بيده، وقال:" اذهب".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ بِهَذِهِ الْكَلِمَاتِ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا"، قَالَتْ: فَلَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، أَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ بِهَا وَأَقُولُهَا، قَالَتْ: فَنَزَعَ يَدَهُ مِنِّي، ثُمَّ قَالَ:" رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ" ، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَتْ: فَكَانَ هَذَا آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ كَلَامِهِ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَادَ مَرِيضًا، مَسَحَهُ بِيَدِهِ، وَقَالَ:" أَذْهِبْ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ میں سے کسی پر دم فرماتے تو اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، میں یوں ہی کرتی رہی یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑا لیا اور کہنے لگے پروردگار! مجھے معاف فرما دے اور میرے رفیق سے ملا دے، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام تھا جو میں نے سنا۔