حدثنا ابو معاوية ، وابن نمير المعنى، قالا: حدثنا الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: دخل على النبي صلى الله عليه وسلم رجلان، فاغلظ لهما، وسبهما، قالت: فقلت: يا رسول الله، لمن اصاب منك خيرا ما اصاب هذان منك خيرا؟ قالت: فقال: " اوما علمت ما عاهدت عليه ربي عز وجل؟"، قال:" قلت: اللهم ايما مؤمن سببته، او جلدته، او لعنته، فاجعلها له مغفرة وعافية، وكذا وكذا" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ، فَأَغْلَظَ لَهُمَا، وَسَبَّهُمَا، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمَنْ أَصَابَ مِنْكَ خَيْرًا مَا أَصَابَ هَذَانِ مِنْكَ خَيْرًا؟ قَالَتْ: فَقَالَ: " أَوَمَا عَلِمْتِ مَا عَاهَدْتُ عَلَيْهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ؟"، قَالَ:" قُلْتُ: اللَّهُمَّ أَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، أَوْ لَعَنْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ مَغْفِرَةً وَعَافِيَةً، وَكَذَا وَكَذَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ترشی کے ساتھ انہیں سخت سست کہا، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! جس کو بھی آپ کی جانب سے خیر پہنچی ہو، لیکن ان دونوں کو خیر نہیں پہنچی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے عہد کیا ہے کہ کہ اگر میں کسی مومن کو لعنت ملامت کروں تو تو ان کلمات کو اس کے لئے مغفرت اور عافیت وغیرہ کا ذریعہ بنا دے۔