حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن ابي الزبير ، عن عبيد بن عمير ، قال: بلغ عائشة ان عبد الله بن عمرو يامر النساء إذا اغتسلن ان ينقضن رءوسهن، فقالت: يا عجبا لابن عمرو، وهو يامر النساء إذا اغتسلن ان ينقضن رءوسهن، افلا يامرهن ان يحلقن؟! " لقد كنت انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم نغتسل من إناء واحد، فما ازيد على ان افرغ على راسي ثلاث إفراغات" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: بَلَغَ عَائِشَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، فَقَالَتْ: يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍو، وَهُوَ يَأْمُرُ النِّسَاءَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُءُوسَهُنَّ، أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ؟! " لَقَدْ كُنْتُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، فَمَا أَزِيدُ عَلَى أَنْ أُفْرِغَ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ" .
عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بات معلوم ہوئی کہ حضرت عبدللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ عورتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جب وہ غسل کریں تو سر کے بال کھول لیا کریں، انہوں نے فرمایا عبداللہ بن عمرو پر تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کرتے وقت سر کے بال کھولنے کا حکم دیتے ہیں، وہ انہیں سر منڈوا دینے کا حکم کیوں نہیں دیتے؟ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل کرتے تھے، میں اپنے سر پر تین مرتبہ سے زیادہ پانی نہیں ڈالتی تھی۔