حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ابن عون ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن ام المؤمنين ، وعن القاسم بن محمد ، يحدثان ذاك، عن ام المؤمنين، لا احفظ حديث هذا من حديث هذا، قال: قالت عائشة يا رسول الله، يصدر الناس بنسكين واصدر بنسك واحد؟ قال: " انتظري، فإذا طهرت، فاخرجي إلى التنعيم، فاهلي منه، ثم القينا" ، وقال مرة:" ثم وافينا بجبل كذا وكذا"، قال: اظنه قال:" كذا، ولكنها على قدر نصبك او قدر نفقتك"، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، وَعَنِ الْقَاسِمِ بن محمد ، يحدثان ذاك، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، لَا أَحْفَظُ حَدِيثَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ هَذَا، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: " انْتَظِرِي، فَإِذَا طَهُرْتِ، فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي مِنْهُ، ثُمَّ الْقَيْنَا" ، وَقَالَ مَرَّةً:" ثُمَّ وَافِينَا بِجَبَلِ كَذَا وَكَذَا"، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ:" كَذَا، وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ أَوْ قَدْرِ نَفَقَتِكِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! لوگ دو عبادتیں (حج اور عمرہ) کر کے جا رہے ہیں اور میں ایک ہی عبادت (حج) کر کے جا رہی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انتظار کرلو، جب پاک ہوجاؤ تو تنعیم جا کر وہاں سے عمرے کا احرام باندھ لینا، پھر عمرہ کر کے فلاں فلاں پہاڑ پر ہم سے آملنا، لیکن یہ تمہارے حصے یا خرچ کے مطابق ہوگا، یا جیسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔